Kowloon Walled City Hong Kong Urdu History Kahani Facts

  Lal Gulab      

History & Facts: Aaj ka ye article Hong Kong se mit janay wale us shehar ke bare mein hai jahan suraj ki roshni bhi pohanch nahin pati thi. Jahan dunya ka har gunah hota tha aur jahan sirf thori si jagah par 55000 log rehtay thay yani Kowloon Walled City Hong Kong

 ہانگ کانگ کے کولون شہر کی تاریخ، معلومات اور دلچسپ حقائق

 آپ نے سینکڑوں یا ہزاروں سال پہلے مٹ جانے والے شہروں کے بارے میں تو سنا ہو گا. اور یقیناً دوبارہ سے دریافت ہونے والے کچھ شہروں کے بارے میں بھی کہیں پڑھا ہو گا۔
ایسے ہی شہروں میں سے ایک شہر کی دریافت تیونس میں بھی ہوئی. جو 814 قبل مسیح میں آباد ہوا تھا. مگر آج تیونس کے اس شہر کے بس آثار ہی باقی ہیں۔
لیکن کیا آپ نے کبھی کسی ایسے شہر کے بارے میں سنا ہے جو نہ سینکڑوں اور نہ ہی ہزاروں سال پہلے اس دنیا سے مٹ گیا ہو بلکہ اس شہر کا خاتمہ ابھی چند سال پہلے ہی ہوا ہو اور اب اس شہر کے آثار بھی باقی نہ ہوں. جی ہاں آج سے صرف 28 سال پہلے تک وہ شہر ہماری اسی دنیا کا حصہ تھا اور وہاں ہزاروں لوگ اپنی زندگی جیا کرتے تھے. لیکن پھر اچانک کچھ یوں ہوا کہ ہزاروں لوگوں کے مکانات نہ صرف اس شہر سے ختم کر دئے گئے بلکہ حیرت انگیز طور پر وہ پورے کا پورا شہر ہی ختم کر دیا گیا۔


  یہ بات ہے دوسری جنگ عظیم کے بعد کی جب جاپان نے اپنی ہار تسلیم کی تو ہزاروں لوگوں نے ہانگ کانگ میں آ کر اپنا ہی ایک شہر بسا لیا. جس کا نام کولون والڈ سٹی رکھا گیا. اس کا رقبہ صرف 6 اعشاریہ 4 ایکڑ تھا اور اتنے کم رقبے پر بھی تب یہاں ہزاروں لوگ رہ رہے تھے. پاکستان بننے کے ایک سال بعد تک یہاں کی آبادی تقریباً 2500 لوگوں پر مشتمل تھی. یہاں زندگی پہلے ہی کافی مشکل تھی لیکن وقت کے ساتھ یہاں حالات مزید خراب ہوتے چلے گئے. لیکن لوگ تھے کے نجانے کون سی امید لئے یہاں اچھی زندگی کی تلاش میں آتے رہے اور ایک وقت ایسا آیا جب یہاں کی آبادی 55 ہزار کے قریب پہنچ گئی۔

 لیکن جب یہاں کی آبادی 2500 افراد پر مشتمل تھی تو پولیس نے یہاں سے اضافی لوگوں کو نکالنے کی کوشش بھی کی تھی لیکن شاید تب انھیں یہ پتہ نہیں تھا کہ یہاں تو 50 ہزار سے بھی زیادہ لوگ رہنے چلے آئیں گے۔
لوگوں نے اسے دنیا کا ایسا تنگ و تاریک شہر بنا دیا تھا کہ سورج کی روشنی بھی اس شہر کی گلیوں تک پہنچ نہیں پاتی تھی. لوگوں کو دن میں بھی اپنی دکانوں میں لائٹیں جلانی پڑتیں تھیں. یہی نہیں یہ ایسا شہر تھا جہاں کوئی گاڑی بھی داخل نہیں ہو پاتی تھی. گاڑی کو تو چھوڑیں یہاں گندگی ہی گندگی تھی. اس شہر میں رہنے والے تمام لوگ اپنے گھر کا سارا کچرا یہاں کی عمارتوں کی چھت پر پھینک دیا کرتے تھے۔

یہاں لوگ تو گندگی میں جی ہی رہے تھے لیکن انہوں نے اسے مزید گندا بنانے کی بھی ہر ممکن کوشش کی جب 1970 کی دہائی تک یہاں بدکاریاں بھی عروج پر پہنچ گئیں. یہ گناہوں کا ایسا شہر بن گیا تھا جہاں ہر طرح کا گناہ دن رات کیا جا رہا تھا. کہیں عورتوں کا دھندہ جاری تھا تو کہیں جواری جوا کھیلتے نظر آتے تھے. یہی نہیں کولون شہر ہانگ کانگ کا وہ شہر بھی بن گیا تھا جو نشئیوں کے لئے کسی جنت سے کم نہیں تھا. لیکن کہتے ہیں کہ گناہوں کے شہر مٹ جایا کرتے ہیں. لہذا اس شہر کو بھی مٹ جانا تھا. اور ہوا بھی کچھ ایسا ہی جب 1987 میں ہانگ کانگ کی حکومت نے یہ علان کیا کہ وہ پورے کے پورے کولون شہر کا خاتمہ کر دی گی. کولون میں کوئی ایک بھی گھر کوئی ایک بھی دکان اور کوئی ایک بھی عمارت باقی نہیں بچے گی یہاں تک کے دنیا میں اس شہر کا نام و نشان تک باقی نہیں رہے گا. لیکن دنیا کے اس گنجان آباد شہر کو صفہ ہستی سے مٹانے میں بھی 6 سے 7 سال لگ گئے. اور بلاخر 1994 تک دنیا سے اس شہر کا خاتمہ کر دیا گیا اور یوں کولون شہر آج سے صرف 28 سال پہلے تک ہماری اسی دنیا کا حصہ تھا لیکن آج یہ شہر اب بس تصویروں میں ہی باقی ہے۔

logoblog

Thanks for reading Kowloon Walled City Hong Kong Urdu History Kahani Facts

No comments:

Post a Comment